نئی دہلی، 30دسمبر (آئی این ایس انڈیا)بدھ کے روز حکومت اور کسانوں کے مابین مذاکرات کے 7 ویں دور میں کچھ آثار’مثبت‘ نظر آئے۔ کسانوں نے سرکارکی طرف سے دیا گیا لنچ نہیں کھایا، لیکن انہوں نے حکومتی نمائندوں کے ساتھ ہم پیالہ ہوکر کھانے پر اعتراض نہیں کیا۔ ویگیان بھون میں لنچ کیا گیا۔ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کا آج 35 واں دن ہے۔ ویگیان بھون میں 40 کسان تنظیموں کے رہنماؤں اور سرکاری نمائندوں کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
لنچ بریک میں کسانوں نے آج بھی اپنا لائے ہوئے کھانا کھایا لیکن، اس بار خاص بات یہ ہے کہ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر اور وزیر ریلوے پیوش گوئل بھی کسانوں کے ساتھ لنچ کرتے ہوئے نظر آئے۔ اس سے قبل مذاکرات کے دوران کسان رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ احتجاج کے دوران جاں بحق ہونے والے ان کے اہل خانہ کو انصاف اور معاوضہ دیا جائے۔ اس مذاکرات میں وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر، ریلوے کے وزیر پیوش گوئل اور وزیر مملکت برائے تجارت سوم پرکاش نے شرکت کی۔
اس سے قبل ہندوستانی کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا تھا کہ نئے زرعی قانون کے نفاذ کے بعد یوپی میں فصلوں کی قیمتوں میں 50 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ ان کی خریداری سپورٹ پرائس (ایم ایس پی) سے کم ہو رہی ہے۔ دھان کی قیمت 800 روپے فی کوئنٹل مل رہی ہے۔ کسان مزدورسنگھرش سمیتی پنجاب کے جوائنٹ سکریٹری سکھویندر سنگھ سابرا نے کہا کہ حکومت سے پچھلی ملاقاتیں غیر نتیجہ خیز تھیں، آج بھی اس کے حل تلاش کرنے کی کوئی امید نہیں ہے۔حکومت کو چاہئے کہ وہ تینوں زرعی قوانین واپس لے۔ جب کہ راکیش ٹکیت نے کہا کہ ملک میں حزب اختلاف کو مضبوط ہونا ضروری ہے، تاکہ حکومت بے لگام نہ رہے، اپوزیشن کمزور ہے اسی وجہ سے کسانوں کو سڑکوں پر نکلنا پڑا، زرعی قوانین کے خلاف اپوزیشن کو سڑکوں پر مظاہرہ کرنا چاہئے۔
2 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس میٹنگ میں دونوں فریقین کے ایجنڈے میں پائی جانے والی دوری کو کم کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا،خیال رہے کہ گزشتہ6 ملاقاتیں غیر نتیجہ خیز تھیں۔